Advertisement

جو لوگ برائے نام دیوبندی ہیں ان کا ذبیحہ کھانا کیسا ہے ؟ فتاوی فقیہ ملت

 

مسئلہ:

کیا فرماتے ہیں مفتیان دین وملت اس مسئلے میں کہ جو برائے نام دیو بندی یا وہابی ہیں جن کو علم سے کوئی واسطہ نہیں ایسے لوگوں کا ذبیحہ کھانا جائز ہے یا نہیں؟ بینوا توجروا


الجواب:


اعلیٰ حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی رضی عنہ ربه القوی تو یوں تحریر فرماتے ہیں کہ "اب وہابیہ میں کوئی ایسانہ رہا جس کی بدعت کفر سے گری ہوئی ہو خواہ وہ غیر مقلد ہو یا بظاہر مقلد۔" (فتاوی رضویہ جلد سوم ص: ۱۷۰)

لیکن بالفرض بقول سائل اگر کچھ لوگ برائے نام دیوبندی ہوں جن کو علم سے کوئی واسطہ نہ ہو تو ان کے سامنے مولوی اشرفعلی تھانوی، قاسم نانوتوی، رشید احمد گنگوہی خلیل احمد انبیٹھوی کے کفریات قطعیہ مندرجہ حفظ الایمان صفحہ ۸، تحذیر الناس ۳، ۲۸، ۱۴ اور براہین قاطعہ صفحہ ۵۱ پیش کئے جائیں اور انھیں بتایا جائے کہ ان کفریات کی بنا پر مکہ معظمہ، مدینہ طیبہ، ہندوستان و پاکستان، برما اور بنگلہ دیش وغیرہ کے سینکڑوں علماے کرام و مفتیان عظام نے مذکورہ بالا مولویوں کو کافر و مرتد قرار دیا ہے۔ جس کا مفصل بیان فتاوی حسام الحرمین اور الصوارم الہندیہ میں ہے۔ پھر وہ لوگ جو سائل کے نزدیک برائے نام دیوبندی ہیں اگر اس فتوے کو حق مانیں اور مولویان مذکورہ کو کافر و مرتد کہیں تو ان کا ذبیحہ حلال ہے اور اگر انہیں کافر و مرتد نہ کہیں یا ان کے کفر میں شک کریں تو ان کا ذبیحہ حرام ہے۔ علمائے اہل سنت کا بالاتفاق ارشاد ہے: من شك في كفره و عذابه فقد كفر. و الله تعالى أعلم.

حوالہ:

فتاوی فقیہ ملت معروف بہ فتاوی مرکز تربیت افتا ج: 2، ص: 238، 239، مطبوعہ: شبیر برادرز ۔


ایڈیٹر: مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے