Advertisement

اللہ تعالیٰ کی ذات کے لیے اوپر والا بولنا کیسا ہے؟ فتاویٰ فیض الرسول

 
اللہ تعالیٰ کی ذات کے لیے اوپر والا بولنا کیسا ہے؟ فتاویٰ فیض الرسول

مسئلہ: 

اللہ تعالیٰ کی ذات کے لیے اوپر والا بولنا کیسا ہے؟ اس جملے سے جہت (سمت) کا ثبوت ہوتا ہے یا نہیں؟ اگر کوئی یہ جملہ بول کر بلند و بالا اور برتری کے معنیٰ میں استعمال کرے تو اس کی تاویل مسموع ہوگی (سنی جائے گی) یا نہیں ؟

الجواب:

 خدا  تعالیٰ کی ذات کے لیے اوپر والا بولنا کفر ہے کہ اس لفظ سے اس کے لیے جہت کا ثبوت ہوتا ہے اور اس کی ذات جہت سے پاک ہے، جیسا کہ علامہ سعد الدین تفتازانی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: 
إذا لم يكن في مكان لم يكن في جهة لا علو ولا سفل ولا في غيرهما [شرح العقائد النسفية]

اور حضرت علامہ نجیم مصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
يكفر بوصفه تعالى بالفوق أو بالتحت اه‍ تلخيصا. [ابن نجيم، البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري، ١٣٠/٥]

لیکن اگر کوئی یہ جملہ بلندی و برتری کے معنیٰ میں استعمال کرے تو قائل (کہنے والے) پر حکم کفر نہ کریں گے، مگر اس قول کو برا ہی کہیں گے اور قائل کو اس سے روکیں گے۔
 

حوالہ:

 فتاویٰ فیض الرسول، جلد اول ، صفحہ: 46 ، مطبوعہ: اکبر بک سیلرز لاہور ۔

نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔



ایڈیٹنگ و ٹائپنگ: مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے