Advertisement

وہابی دیوبندی اگر صف میں کھڑا ہے تو صف منقطع ہوگی یا نہیں؟

وہابی دیوبندی اگر صف میں کھڑا ہے تو صف منقطع ہوگی یا نہیں؟


مسئلہ:

 وہابی دیوبندی اگر صف میں کھڑا ہے تو صف منقطع ہوگی یا نہیں اور اگر ہم وہابی دیوبندی کو مسجد سے باہر کرتے ہیں تو فتنہ پیدا ہونے کا ڈر ہے تو اس صورت میں کیا کریں؟ حضور والا سے گزارش ہے کہ مذکورہ بالا مسئلہ کا مفصل و مدلل جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں؟

الجواب:

وہابی دیوبندی اپنے کفریات قطعیہ کی بناء پر بمطابق فتویٰ حسام الحرمین مسلمان نہیں۔ ان کی نماز شرعًا نماز نہیں لہٰذا دیوبندی وہابی صف کے درمیان کھڑے ہوں گے تو یقینا صف منقطع ہوگی، سنیوں پر لازم ہے کہ وہ اپنی مسجدوں میں اعلان کردیں کہ کوئی وہابی دیوبندی ہماری صفوں میں نہ گھسے بلکہ ہماری مسجدوں میں نہ آئے کہ وہ موذی ہے اور ہر موذی کو مسجد میں آنے سے روکنا لازم ہے۔ در مختار میں ہے: یمنع منہ کل موذ ولو بلسانہ۔ ملخصا۔ یعنی ایذا دینے والے کو مسجد میں آنے سے روکا جائے اگرچہ وہ صرف زبان ہی سے ایذا دیتا ہو۔ تو اللہ عزوجل اور رسول کریم علیہ الصلاۃ و التسلیم کو گالیاں دینے والوں سے بڑھ کر موذی کون ہوگا لہٰذا ان کو مسجد میں آنے سے روکا جائے اور آجائیں تو باہر کردیا جائے اور اگر باہر کرنے میں فتنہ ہوگا اور سنی اس فتنہ کا مقابلہ کرسکتے ہیں تو اس صورت میں بھی ان کو باہر کرنا لازم ہے۔ ہاں اگر فتنہ کا مقابلہ نہیں کر سکتے تو باہر کرنا لازم نہیں لیکن اگر فتنہ کا بہانہ ہے اور حقیقت میں سنیوں کی سستی غفلت اور لاپرواہی سے وہابی دیوبندی سنیوں کی مسجد میں آتے ہیں اور صفوں میں گھستے ہیں تو اس محلہ کے سب گنہگار ہوں گے۔ 
وھو تعالی اعلم۔

حوالہ:

فتاوی فیض الرسول، جلد اول، صفحہ: 328، مطبوعہ: اکبر بک سیلرز لاہور، پاکستان۔


ایڈیٹنگ و ٹائپنگ: مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے