Advertisement

لوگوں کی جیتے جی قدر کریں از: محمد فہیم جیلانی احسن مصباحی

 

لوگوں کی جیتے جی قدر کریں


جو لوگ کام کر رہے ہیں ان کی وقتاً فوقتاً حوصلہ افزائی ہوتی رہنا چاہیے۔ 
کسی بھی شخصیت کے گزر جانے کے بعد ہی لوگ اس شخصیت کے قصیدے پڑھتے ہیں جب کہ اس شخصیت کے جیتے جی اس کو اس کے کام پر  بھی کوئی داد و تحسین دینے والا نہیں ہوتا۔ 
اپنے ہی لوگ اس شخصیت کو نظرانداز کرتے رہتے ہیں، خیریت تک نہیں پوچھتے لیکن جب انتقال ہو جاتا ہے تب ہر کوئی اپنی عقیدت و محبت ظاہر کرتے ہوئے مرحوم کی خوبیاں شمار کرانے لگتا ہے بعدازاں عوام  یہی کہنے پر مجبور ہو جاتی ہے کہ کاش ! اس شخصیت کے جیتے جی ہم اس کو پہچان پاتے اور اس سے فیض یاب ہوتے، اور ان کی کسی طرح سے ہم بھی کچھ خدمت کر پاتے۔ 
لیکن جیتے جی کسی نے تعارف تک نہ کرایا تو غریب عوام کس طرح سے اس شخصیت کے علمی مقام و مرتبہ کو سمجھ پاتی۔


دور حاضر میں یہی تو ہو رہا ہے کہ بڑے بڑے جید علمائے کرام کہ ان کے جیتے جی ان کے نام کو کوئی نہیں جانتا ہے اور نہ ان کے کارناموں کی کسی کو خبر ہوتی ہے۔ 
پھر ایک دن انتقال ہوتا ہے اور اب وہی لوگ جو مرحوم کی تمام خوبیاں چھپائے ہوتے ہیں انتقال سے لے کر جنازہ تک سب  خوبیوں کو عوام کے سامنے پیش کر دیتے ہیں۔ 
راتوں رات بڑے بڑے مضامین چھپ جاتے ہیں ہر ایک انہیں کے متعلق بات کرتا ہےکہ مرنے والا ہمارا دادا استاد تھا ،  ہمارے بڑے ہی اچھے دوست تھے، بڑے باکمال انسان تھے۔ ان کے جانے سے اس شعبہ میں ان کی کمی محسوس ہوگی وغیرہ وغیرہ۔ 


لیکن پھر کیا ہوتا ہے؟ جانے والا تو چلا ہی جاتا ہے۔ 
اس لیے لوگوں کی جیتے جی قدر کریں  اور جس طرح سے ہو سکے ان کا تعاون کریں اگر تعاون نہ بھی کر سکتے تو کم از کم ان کے جیتے جی ان کی حوصلہ افزائی ہی کرتے رہیں کہ حوصلہ افزائی سے کام کرنے میں مدد ملتی ہے۔



از: محمد فہیم جیلانی احسن مصباحی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے