Advertisement

حضرت علامہ محمد احمد مصباحی علم و عمل کے آئینہ میں از: مولانا محمد مبین رضوی مصباحی



 حضرت علامہ محمد احمد مصباحی 

علم و عمل کے آئینہ میں



از : مولانا محمد مبین رضوی مصباحی 

لالہ پور پیپل سانہ ، مرادآباد، یوپی، انڈیا۔

1437 ھ 


جن نامور علماے اہل سنت نے درس و تدریس کے میدان میں اپنے علم و فن اور فضل و کمال کے جوہر دکھائے اور اپنی شبانہ روز کی محنت کے ذریعے اس کے حسن میں چار چاند لگائے ان میں ایک امتیازی شان رکھنے والی شخصیت صدر العلماء خیر الاذکیاء حضرت علامہ محمد احمد مصباحی کی ہے۔
آپ کی ولادت ۱۸ ذی الحجہ ۱۳۷۱ھ / ۹ ستمبر ۱۹۵۲ ء بروز سہ شنبہ بھیرہ ولید پور ضلع اعظم گڑھ میں ہوئی ، آپ کا نام محمد رکھا گیا ، ابتدائی تعلیم والدہ ماجدہ سے اور درجۂ سوم تک پرائمری تعلیم مدرسہ اسلامیہ رحیمیہ بھیرہ میں حاصل کی۔ درجۂ سوم کے بعد آپ نے ۴ ذی قعدہ ۱۳۸۱ ھ/|اپریل ۱۹۶۲ ء بروز یکشنبہ مدرسہ اشرفیہ ضیاء العلوم خیر آباد میں داخلہ لیا اور شعبان ۱۳۸۶ ھ/ نومبر ۱۹۶۶ ء تک پانچ سال میں ابتدائی فارسی سے لے کر شرح جامی تک تعلیم حاصل کی، یہاں آپ کے نام کے ساتھ احمد کا اضافہ ہوا اور تمام اسناد پر محمد احمد نام ہی درج ہے۔ 



۱۰ شوال ۱۳۸۶ ھ / ۲۲ جنوری ۱۹۶۷ ء کو دار العلوم اشرفیہ مصباح العلوم میں داخلہ لیا اور ۱۰ شعبان ۱۳۸۹ ھ/  ۲۳ اکتوبر ۱۹۶۹ ء کو علما و مشائخ کے ہاتھوں دستار فضیلت سے نوازے گئے۔ 
فراغت کے بعد مدرسہ فیضیہ نظامیہ ضلع بھاگل پور اور کئی مدارس میں اپنی علمی جلالت کے جوہر دکھائے، اس کے بعد عزیز ملت حضرت علامہ عبد الحفیظ صاحب قبلہ کی طلب پر آپ جون ۱۹۸۶ ء میں بحیثیت صدر شعبۂ عربی تشریف لائے، اور سابق صدر المدرسین کے سبک دوش ہونے کے بعد صدر مدرس منتخب ہوئے، اور نہایت ہی عمدہ طریقے سے آپ نے اس کی ذمہ داری سنبھالی اور آپ یکم رمضان ۱۴۳۵ ھ / ۳۰ جون ۲۰۱۴ ء کو سبک دوش ہوئے، اور پھر عزیز ملت اور اراکین جامعہ نے آپ کو جامعہ اشرفیہ کا ناظم تعلیمات مقرر کر دیا۔ 
صدر العلما دور حاضر کا ایک چمکتا دمکتا ستارہ ہیں، آپ کے تبحر علمی کا اعتراف کرتے ہوئے فقیہ اعظم ہند حضرت علامہ مفتی شریف الحق امجدی یوں رقم طراز ہیں: 
'' قدرت نے آپ کو ذہانت و فطانت اور قوت حافظہ کے ساتھ مطالعے کا ذوق و شوق بھی بہت عطا فرمایا ہے، کوئی لمحہ ضائع نہیں ہونے دیتے، ہر وقت مصروف رہتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ جملہ علوم و فنون میں مہارت تامہ رکھتے ہیں، خصوصیت کے ساتھ علم ادب میں اقران پر فائق ہیں۔" (امام احمد رضا کی فقہی بصیرت جد الممتار کے آئینہ میں )



صدر العلماء ایک عالم با عمل بھی ہیں، آپ نے اپنے مخلص اساتذہ سے علم کے ساتھ ساتھ عمل بھی سیکھا ہے، آپ کا چلنا، پھرنا، اٹھنا، بیٹھنا، کھانا، پینا، سنت نبوی کی تصویر ہوتا ہے، آپ کے علم و عمل اور تقوی و پرہیزگاری کو دیکھتے ہوئے شارح بخاری تحریر کرتے ہیں: 
" جہاں تک میری معلومات کا تعلق ہے ہندوستان میں رضویات کا ان جیسا کوئی واقف کار نہیں، ان سب پر مستزاد یہ کہ انتہائی متواضع، منکسر مزاج، قناعت پسند، زاہد صفت بزرگ ہیں۔ شریعت کے پابند، شبہات سے بچنے والے، تقوی شعار فرد، صاحب تصانیف دانش ور۔" ( ایضا)
اللہ تبارک و تعالی اس نائب رسول اور عالم باعمل کا سایہ اہل سنت و جماعت پر تا دیر قائم رکھے اور ہمیں بھی آپ کے علم و عمل سے فیض یاب کرے۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے