Advertisement

روزہ کی حالت میں زنا کیا تو شریعت کا کیا حکم ہے ؟


روزہ کی حالت میں زنا کیا تو شریعت کا کیا حکم ہے ؟ 


مسئلہ:

        کیا فرماتے ہیں مفتیان دین و ملت اس مسئلے میں کہ روزہ کی حالت میں زید نے ہندہ سے زنا کیا تو ان دونوں کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے ؟ 

الجواب: 

        روزہ کی حالت میں زنا معاذ اللہ ، استغفر اللہ ، اگر حکومت اسلامیہ ہوتی تو ایسے لوگوں کو بہت سخت سزا دی جاتی۔ موجودہ صورت میں یہ حکم ہے کہ اگر گناہ عام لوگوں پر ظاہر ہو گیا تو ان دونوں کو علانیہ توبہ و استغفار کرایا جائے ورنہ جن لوگوں پر ظاہر ہوا صرف انہیں لوگوں کے سامنے توبہ و استغفار کرایا جائے۔ اور قروآن خوانی و میلاد شریف کرنے ، غربا و مساکین کو کھانا کھلانے اور مسجد میں لوٹا و چٹائی رکھنے کی تلقین کی جائے کہ یہ چیزیں قبول توبہ میں معاون ہوتی ہیں۔
  قال اللہ تعالی:
وَ مَنْ تَابَ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَاِنَّهٗ یَتُوْبُ اِلَى اللّٰهِ مَتَابًا (۷۱) ( پارہ ١٩ رکوع ٤)
 پھر اگر ماہ رمضان کے ادا روزہ میں ایسا ہوا تو روزہ توڑنے کے کفارہ میں دونوں ساٹھ ساٹھ روزے مسلسل رکھیں۔ اگر عذر یا بغیر عذر کے ایک روزہ بھی درمیان میں چھوٹ گیا تو ساٹھ روزہ پھر سے رکھنا پڑے گا ۔ اور یہ بھی ضروری ہے کہ روزہ کا کفارہ ان دنوں میں رکھے کہ شروع یا درمیان میں عید الفطر ، عید لاضحی اور ذی الحجہ کی ۱۱ ، ۱۲ ، ۱۳  تاریخیں نہ ہوں۔ اور کفارہ کا ساٹھ ساٹھ روزہ رکھنے کے ساتھ ان دونوں پر ماہ رمضان کے ایک ایک روزہ کی قضا بھی فرض ہے۔ 
         اور جس روزہ میں یہ گناہ سرزد ہوا اگر وہ روزہ رمضان شریف کی قضا کا تھا یا نفلی تھا تو ان صورتوں میں صرف ایک ایک روزہ قضا کی نیت سے رکھنا ضروری ہے۔
         و اللہ تعالی اعلم۔

حوالہ : 

فتاوی فقیہ ملت ، جلد اول ، صفحہ : ۳۳۳ ، مطبوعہ : فقیہ ملت اکیڈمی۔ 

نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔


مزید پڑھیں : 



ایڈیٹنگ و ٹائپنگ: مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے