Advertisement

امام چار رکعت کی نماز میں قعدہ اولی بھول گیا اور تیسری پر قعدہ کیا پھر اخیر میں سجدہ سہو کیا تو اس نماز کے بارے میں کیا حکم ہے ؟


 مسئلہ:

امام چار رکعت کی نماز میں قعدہ اولی بھول گیا اور تیسری پر قعدہ کیا پھر اخیر میں سجدہ سہو کیا تو اس نماز کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ بینوا توجروا۔

الجواب: 

اگر امام نے بھول کر تیسری رکعت پر قعدہ کیا تو سجدہ سہو سے نماز پوری ہوگی اور اگر جان بوجھ کر قعدہ کیا تو نماز واجب الاعادہ ہوئی کہ ایسا کرنے سے تاخیر ادائے رکن پایا گیا کہ چوتھی رکعت کے لیے قیام کی تاخیر عمدا ثابت ہوئی جس کی تلافی سجدہ سہو سے نہیں ہو سکتی۔
جیسا کہ فتاوی عالمگیری اردو جلد سوم صفحہ ٣٨ میں بحوالہ تاتارخانیہ : "کہ اگر کوئی واجب چھوٹ گیا اور وہ بھولے سے فوت ہوا ہے تو سجدہ سہو سے اس کی تلافی کر دی جائے گی اور اگر جان بوجھ کر چھوڑا ہے تو سجدہ سہو واجب نہ ہوگا." اور اسی صفحہ پر "متصلا بحوالہ بحر الرائق" ہے۔ پس ایک بڑی جماعت کا ظاہر کلام یہی ہے کہ اگر واجب جان بوجھ کر چھوڑ دے تو سجدہ سہو واجب نہ ہوگا بلکہ اس نقصان کو پورا کرنے کے لیے نماز کا اعادہ واجب ہے۔ 
اور فتاوی فیض الرسول صفحہ ٣٨٧ میں ہے : "ان ترک ساھیا یجبر بسجدتی السھو ا ان ترک عامدا لا کذا فی التتارخانیۃ و ظاھر کلام الجم الغفیر انہ لا یجب السھو فی العمد و انما تجب الاعادۃ جبرا لنقصانہ کذا فی البحر الرائق۔" و اللہ تعالی اعلم۔

حوالہ:

فتاوی فقیہ ملت ، جلد اول ، صفحہ : ۲۲۰ ، مطبوعہ: فقیہ ملت اکیڈمی۔


ایڈیٹنگ و ٹائپنگ: مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے