Advertisement

پڑوسی کا حق کیا ہے؟ کافر پڑوسی کو قربانی کا گوشت دینا کیسا ہے؟ فتاویٰ مرکز تربیت إفتا


پڑوسی کا حق کیا ہے؟ کافر پڑوسی کو قربانی کا گوشت دینا کیسا

 ہے؟


 مسئلہ:

پڑوسی کا حق کیا ہے ؟ کیا کافر پڑوسی کو قربانی کا گوشت دے سکتے ہیں یا نہیں؟ 

الجواب : 


پڑوسی کی تین قسمیں (١) مسلم رشتہ دار (٢) مسلم (۳) کافر ۔ان میں سے ہر ایک کے حقوق مختلف ہیں۔اگر پڑوسی مسلم رشتہ دار ہو تو اسے حق جوار حق اسلام اور حق قرابت حاصل ہے ۔اور اگر پڑوسی مسلم ہو رشتے دار نہ ہو تو اس کو حق جوار اور حق اسلام حاصل ہے اور اگر پڑوسی کافر ہو تو اسے صرف حق جوار حاصل ہے ۔ حدیث شریف میں ہے۔
قال رسولُ اللهِ ﷺ: الجيرانُ ثلاثةٌ: فمِنهم مَن له ثلاثةُ حُقوقٍ، ومنهم مَن له حَقّانِ، ومنهم مَن له حَقٌّ، فأمّا الذي له ثلاثةُ حُقوقٍ: فالجارُ المُسلِمُ القَريبُ، له حَقُّ الجِوارِ، وحَقُّ الإسلامِ، وحَقُّ القُربةِ، وأمّا الذي حَقّانِ: فالجارُ المُسلِمُ، له حَقُّ الجوارِ، وحَقُّ الإسلامِ، وأمّا الذي له حَقٌّ واحِدٌ فالجارُ الكافِرُ، له حَقُّ الجِوارِ. قُلْنا: يا رسولَ اللهِ، أفنُطعِمُهم مِن نُسُكِنا؟ فقال: لا تُطعِموا المُشرِكينَ شَيئًا مِن النُّسُكِ.
ترجمہ : حضور نے فرمایا کہ پڑوسی تین قسم کے ہیں، بعض کے تین حق ہیں، بعض کے دو اور بعض کے ایک جو پڑوسی مسلم ہو اور رشتے والا ہو اس کے تین حق ہیں:- حق جوار، حق اسلام  اور حق قرابت، پڑوسی مسلم کے دو حق ہیں:- حق جوار اور حق اسلام ،پڑوسی کافر کا ایک حق ہے:- حق جوار ، ہم نے عرض کی یارسول اللہ ان کو اپنی قربانیوں کا گوشت دیں ،فرمایا مشرکین کو قربانیوں میں سے کچھ نہ دو ۔( کنزالعمال جلد نمبر ،۵ صفحہ نمبر٤٥، باب حقوق تعلق بصحبة الجار)
لہذا کافر کو قربانی کا گوشت دینا جائز نہیں خواہ وہ پڑوسی ہو یا نہ ہو۔اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں: "یہاں کے کافروں کو قربانی کا گوشت دینا جائز نہیں وہ خاص مسلمانوں کا حق ہے"۔
والطيّبٰت للطيّبين والطيّبون للطيّبٰت۔ اھ ( جلد ۸ صفحہ ۴۶۷) ایسا ہی فتاوی امجدیہ میں بھی ہے ( جلد ۳ صفحہ۳۱۸) واللہ تعالی اعلم۔
 

حوالہ:

فتاویٰ مرکز تربیت إفتا، جلد دوم، صفحہ: ۳۱۹، مطبوعہ: فقیہ ملت اکیڈمی، اوجھا گنج، بستی۔

ایڈیٹر: مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ٹائپنگ: مولانا محمد امان مصباحی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے