Advertisement

"کورونا ویکسین" کے شرعی احکام پہلی قسط از: سراج الفقہاء مفتی محمد نظام الدین رضوی مصباحی


"کورونا ویکسین" کے شرعی احکام

---------------------------------------------------

ویکسین میں ناپاک اجزا کا شمول تحقیق کے ساتھ معلوم نہ ہو تو 

حکومت کی عام منظوری کے بعد لگوا سکتے ہیں.


جس چیز کی نجاست معلوم نہ ہو پاک ہے کہ اصل اشیا میں طہارت و

 پاکی ہے.

---------------------------------------------------

پہلی قسط


از : سراج الفقہاء مفتی محمد نظام الدین رضوی مصباحی، شیخ الحدیث و صدر شعبۂ افتا جامعہ اشرفیہ مبارک پور، اعظم گڑھ، یوپی، انڈیا۔


              بسم اللّٰه الرحمٰن الرحيم
     

     کورونا ویکسین کیا ہے؟

     ایک ہے: "بیماری کا علاج"   اور   ایک ہے: "بیماری سے بچاؤ"
     علاج کے لیے دوا استعمال کی جاتی ہے اور بچاؤ کے لیے ویکسین (VACCINE).
     ویکسین کو عام بول چال میں "ٹِیکا" کہا جاتا ہے جو عموماً نارمل افراد اور بچوں کو لگایا جاتا ہے اور اس کی وجہ سے بیماری کے وائرس لاچار اور بےبس ہو جاتے ہیں.
     کورونا ویکسین: یہ حقیقت میں "کووِڈ-19" (COVID-19) نام کی بیماری کی دوا نہیں، بلکہ اس سے تحفظ اور بچاو کا ٹِیکا ہے، اس کا فائدہ یہ ہے کہ جس شخص کو یہ ٹیکا لگ جائےگا وہ باذن اللّٰہ کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے مرض سے متاثر نہ ہوگا اور اگر ہوا تو اس کا زور بہت ہلکا و معمولی ہوگا، کیوں کہ اس کی وجہ سے بدن کا دفاعی نظام اتنا مضبوط اور فعّال ہو جاتا ہے کہ جسم میں باہر سے آنے والے خطرناک وائرس اس کے مقابل بےبس اور لاچار ہو جاتے ہیں.
     "کووِڈ-19" (COVID-19) کی ہلاکت خیزی کے پیش نظر دنیا کے مختلف ممالک نے ویکسین بنانے اور عوام کو لگانے کی منظوری دے دی ہے، فی الحال منظور شدہ ویکسین کی تعداد نو-9 تک پہنچ چکی ہے، حکومت ہند نے بھی دو کمپنیوں کو ویکسین بنانے اور لگانے کی منظوری دی ہے. البتہ یہ منظوری ابھی معالجین اور ان کے معاونین کے لیے ہے، بعد میں سب کے لیے عام ہوگی.
     ▪️پہلی کمپنی "بھارت بائیو ٹیک" (BHARAT BIOTECH)-حیدرآباد- ہے، اس کے تیار کردہ ٹیکے کا نام "کوویکسین" (COVAXIN) ہے. یہ ویکسین پانچ اجزا کا مرکب ہے جن میں سے چار اجزا در حقیقت چار طرح کے کیمیکل ہیں اور پہلا جز ایک قسم کا "غیر متحرک وائرس" ہے جو کورونا وائرس کے خلاف کام کرتا ہے.

     ▪️دوسری کمپنی آکسفورڈ اسٹرازینیکا (OXFORD ASTRAZENECA) ہے. اس کمپنی نے ہندوستان کے شہر پونہ میں واقع سیرم انسٹی ٹیوٹ (SERUM INSTITUTE) کو اپنے فارمولے کے مطابق ویکسین بنانے کی اجازت دی ہے. اس کمپنی کی ویکسین کا نام "کووی شیلڈ" (COVISHIELD) ہے. کمپنی نے اس ویکسین کے اجزاے ترکیبی میں ایتھنول (ETHANOL) اور  پولیسوربیٹ 80 (POLYSORBAT 80) کو شامل کیا ہے.
     ایتھنول کا معنی انگریزی لغت کی مشہور کتاب "آکسفورڈ ڈکشنری" میں "کیمیائی الکحل" اور "کنسائز ڈکشنری" میں "الکحل" لکھا ہے. کوویکسین میں بھی فینوکسی ایتھنول (PHENOXY ETHANOL) نام کا ایتھنول شامل ہے جو نام سے الکحل کی ایک قسم معلوم ہوتا ہے، اس کا استعمال اشیا کو خراب ہونے سے بچانے کے لیے ہوتا ہے. اور الکحل آمیز دواؤں کا استعمال بوجہ عموم بلویٰ جائز ہے، مجلس شرعی جامعہ اشرفیہ، مبارک پور نے پوری تحقیق کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے جسے "مجلس شرعی کے فیصلے" جلد اول، مطبوعہ مبارک پور میں دیکھا جا سکتا ہے.
     اور پولیسوربیٹ 80 (POLYSORBAT 80) خنزیر سے بھی اخذ کیا جاتا ہے اور نباتات سے بھی. خنزیر سے اخذ کیا ہوا جز حرام ہے اور نباتات سے حاصل کیا ہوا حلال، فی الحال یہ تحقیق نہیں ہو سکی کہ کووی شیلڈ میں کون سا پولیسوربیٹ شامل ہے. ہاں اتنا کہا جا سکتا ہے کہ: ہمیں یہ نہیں معلوم ہے کہ پولیسوربیٹ خنزیر کا جز ہے، ہو سکتا ہے نباتات کا جز ہو.

جاری


ایڈیٹر: مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ٹائپنگ: مولانا محمد کلیم مصباحی مرزاپوری



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے