Advertisement

کورونا وائرس میں فوت ہونے والے شخص کے غسل اور نماز جنازہ کا حکم (چوتھی اور آخری قسط) از مفتی محمد نظام الدین رضوی مصباحی


کتاب و سنت کی روشنی میں

کورونا وائرس میں فوت ہونے والے شخص کے غسل اور نماز جنازہ کا حکم


ماقبل سے پیوستہ

چوتھی اور آخری قسط


از : سراج الفقہاء مفتی محمد نظام الدین رضوی مصباحی

شیخ الحدیث و صدر شعبۂ افتا جامعہ اشرفیہ مبارک پور، اعظم گڑھ، یوپی، انڈیا۔


مسح کی بھی اجازت نہ ہو تو غسل معاف:

     اگر پلاسٹک کے اوپر بھی مسح کی اجازت نہ ملے تو غسل معاف ہے کہ بندہ پورے طور پر اپنا فرض ادا کرنے سے عاجز ہے.

     نماز جنازہ پڑھیں یا پڑھے بغیر دفن کر دیں:

     اب کیا کریں، نماز جنازہ پڑھ کر دفن کریں یا یوں ہی دفن کر دیں. اصح یہ ہے کہ نماز جنازہ پڑھ کر دفن کریں کہ نماز جنازہ فرض ہے اور ادائے فرض کی کوئی اور راہ نہیں.
لَايُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَا۔ درمختار باب صلاۃ المریض کے ایک جزئیہ سے یہ روشنی ملتی ہے، جزئیہ یہ ہے:
     ولو قُطِعت يداهُ وَ رِجلاهُ مِنَ المرفق و الكعب و بوجهه جراحة صلّٰی بِغيرِ طهارة ولا تيمُّم، ولا يعيدُ، هو الأصحّ وقد مرّ في التيمّم، وقيل: لا صلاة عليه اه (علىٰ هامش ردالمحتار ج١، ص٥٦٤، اخر باب صلاة المريض)
     ردالمحتار میں ہے: وقولُ المصنّف: "وَبِوَجهه جَراحَة" ليس بقيد، لأنّ المدار على العجز عن الطهارة ولذا استشهد قاضيخان علىٰ ما اختاره من سقوط الصلاة عن المريض العاجز عن الايماء بالراس. اه (ردالمحتار، ج١، ص٥٦٤، صلاة المريض، ماجدية)

     ان جزئیات کا حاصل یہ ہے کہ جس شخص کے ہاتھ، پاؤں سلامت نہ رہے اور چہرہ بھی زخمی ہے، غرض یہ کہ وضو سے بھی عاجز ہے اور تیمم سے بھی تو وہ جیسے بن پڑے نماز پڑھ لے، اعادہ کی حاجت نہیں، یہی اصح ہے اور ایک قول یہ ہے کہ اس پر نماز ہی فرض نہ رہی. صاحب درر نے اسے اختیار فرمایا ہے.
     ہمارے اس مسئلہ دائرہ پر روشنی یوں پڑتی ہے کہ نماز جنازہ میں بھی طہارت شرط ہے اور میت کی طہارت غسل یا تیمم یا مسح سے ہوتی ہے اور جیسا کہ بیان ہوا کہ 'کرونا وائرس' کے میت کے غسل و طہارت سے بندہ ہر طرح عاجز ہے، تو اب بندے کی وسعت میں بس اتنا ہی رہ گیا کہ نماز جنازہ پڑھ کر دفن کر دے، طہارت سے عجز کی وجہ سے میت کو حکماً پاک مانا جائےگا اور نماز جنازہ صحیح ہوگی، کتاب الاکراہ میں اس کے موید جزئیات پائے جاتے ہیں.
     لہٰذا ان جزئیات کے پیش نظر ہم یہی سمجھتے ہیں کہ پلاسٹک کے اوپر سے مسح کی بھی اجازت نہ ملے تو مسلمان فَاِن لَم يَستَطِع فَبِقَلبِه پر عمل کرتے ہوئے نماز جنازہ پڑھ کر دفن کر دیں اور جن ممالک یا ریاستوں میں غسل اور کفن، دفن کی اجازت ہے وہاں غسل دے کر نماز جنازہ پڑھیں پھر دفن کر دیں.

     خلاصہ:

        (1) جن ممالک یا جن بلاد میں کرونا وائرس کے میت کو غسل دینے کی اجازت ہے، وہاں احتیاطی تدابیر کے ساتھ بقدر حاجت چند لوگ غسل دیں پھر نماز جنازہ پڑھ کر دفن کریں۔ واللّٰہ تعالیٰ اعلم۔
     (2) جہاں غسل کی اجازت نہ ہو، اور لاش پلاسٹک میں پیک ہوکر ملے وہاں ڈاکٹروں سے اجازت لےکر ایک آدمی اوپر سے بھیگا ہاتھ پھیر دے، پلاسٹک کے اکثر حصے پر ہاتھ پھیر لینا کافی ہے، چاہیں تو تسلی قلب کے لیے ایک بار اوپر سے پانی بہا دیں۔ واللّٰہ تعالیٰ اعلم۔
     (3) جہاں اس کی بھی اجازت نہ ہو، وہاں صبر اور خاموشی کے ساتھ لاش لےکر بغیر مسح کیے نماز جنازہ پڑھ کر دفن کر دیں۔
     جو مجبور ہوتا ہے معذور ہوتا ہے۔ راقم نے اصول و فروع کی روشنی میں یہی سمجھا کہ نماز جنازہ صحیح ہوگی۔

           هٰذا ما عندي والعلم بالحق عند ربي
                             وهو تعالىٰ اعلم
 
   2/ رمضان المبارک 1441ھ، 26/ اپریل 2020ء، بروز 
اتوار




ایڈیٹر: مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ٹائپنگ: مولانا محمد کلیم مصباحی مرزاپوری

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے