Advertisement

لاک ڈاؤن_5 میں کورونا کے بڑھتے خطرات سے تحفظ کے لیے زیادہ لوگوں کے مساجد میں نماز پڑھنے کے شرائط، شرعی احکام اور مشورے (تیسری اور آخری قسط) از مفتی محمد نظام الدین رضوی مصباحی

 

لاک ڈاؤن_5 میں کورونا کے بڑھتے خطرات سے تحفظ کے لیے

  زیادہ لوگوں کے مساجد میں نماز پڑھنے کے شرائط،

شرعی احکام اور مشورے

تیسری اور آخری قسط


از : حضور سراج الفقہاء مفتی محمد نظام الدین رضوی مصباحی سابق صدرالمدرسین و شیخ الحدیث جامعہ اشرفیہ مبارک پور۔

سینی ٹائزر کا حکم: سینی ٹائزر میں ستر فیصد یا کم و بیش الکحل کی آمیزش ہوتی ہے اور الکحل ناپاک ہے. اور پاک بدن کو ناپاک کرنا حرام، اس لیے اس کی جگہ صابن یا ہینڈواش استعمال کریں، ہینڈواش بھی ایک طرح کا سینی ٹائزر ہے. ہاں! اگر ہاسپیٹل یا آفسوں یا دیگر بلاد و ممالک میں سینی ٹائزر کا استعمال لازمی قرار دیا گیا ہو تو خاص ایسے افراد و بلاد کے لیے بوجہ مجبوری، اور جراثیم کش ہونے کے باعث بہ نیتِ علاج بھی اس کے استعمال کی اجازت ہوگی.
     مجلس شرعی جامعہ اشرفیہ مبارک پور کے فیصل بورڈ نے الکحل آمیز دواؤں کے استعمال کی اجازت دی ہے. اس بورڈ کے صدر حضرت تاج الشریعہ علیہ الرحمہ تھے. تفصیل کے لیے "مجلس شرعی کے فیصلے" جلد اول دیکھیں مگر ہمارے دیار ہند میں صابن کے استعمال کی بھی اجازت ہے اور اس سے بھی کام چل جاتا ہے اور یہ بکثرت مہیا بھی ہے، اس لیے یہاں بچنا چاہیے. سنا ہے کہ اب بغیر الکحل کے بھی سینی ٹائزر تیار ہو چکا ہے اگر واقعی ایسا کوئی سینی ٹائزر ہے تو اسے بلا دغدغہ استعمال کر سکتے ہیں.
     ماسک اور فیس کوَر کا حکم: ہمارے فقہا نے ناک اور منھ چھپا کر نماز پڑھنا مکروہ تحریمی قرار دیا ہے اور اس کی علت یہ بتائی ہے کہ مجوس سے تشبُّہ ہے جیسا کہ در مختار اور رد المحتار میں اس کی صراحت ہے، مگر موجودہ حالات میں ماسک یا فیس کوَر کسی قومِ خاص کا شعار نہیں، نہ ہی اس کے استعمال سے کسی قوم سے مشابہت کا شبہہ ہوتا ہے، آج تو ہر قوم اسے استعمال کر رہی ہے اس لیے آج نہ یہ مجوس کا شعار ہے، نہ ان سے کوئی تشبُّہ. بلکہ مقصد بھی سب پر روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ کورونا وائرس کے ضرر سے بچنا ہے. اس لیے جہاں اس کا استعمال نماز کی حالت میں بھی قانوناً لازمی ہو وہاں مسلمان استعمال کر سکتے ہیں اور جہاں حالتِ نماز میں قانوناً اس کا استعمال لازم نہ ہو تو بچنا چاہیے، ہر جگہ، اور ہر ملک کے لوگ اپنے اپنے یہاں کے حالات کو پیش نظر رکھ کر خود فیصلہ لیں. شعار و تشبُّہ کی بحث فتاوی رضویہ، جلد نہم میں اور تفصیل میری کتاب "فقہ اسلامی کے سات بنیادی اصول" میں ہے.
     آگاہی: اور بہر حال کہیں بھی نہ پولس سے الجھیں، نہ قانون اپنے ہاتھ میں لیں، نہ ضرر لیں، نہ کسی کو ضرر دیں. ہم دنیا میں جہاں بھی رہتے ہیں وہاں کے ملکی دستور کے پابند عہد ہیں، اس لیے اس کا خیال ہمیشہ رہنا چاہیے، ارشاد باری ہے:
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ۬ؕ
       
اے ایمان والو اپنے عہد پورا کرو. واللّٰہ تعالیٰ اعلم۔

          ١٨/ شوال ١٤٤١ھ
          ١١/ جون ٢٠٢٠ء
              پنج شنبہ



ایڈیٹر : مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ٹائپنگ : مولانا محمد کلیم مصباحی مرزاپوری




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے