Advertisement

مولوی صاحب نے معلوم نہ ہونے کی وجہ سے سنی لڑکی کا نکاح وہابی لڑکے کے ساتھ پڑھا دیا، بعد میں وہابی ہونے کا پتہ چلا تو کیا حکم ہے ؟


Who do not know how to read Urdu language, click the video below.



مسئلہ :

     کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ زید جو حاجی ہے اس نے اپنی پوتی کی شادی وہابی لڑکے سے طے کی اور نکاح پڑھانے کے لیے ایک سنی مولوی کو لڑکا کے گھر لے گئے, مولوی صاحب کو پہلے سے نہیں معلوم تھا کہ لڑکا وہابی ہے، بعد میں پتہ چلا تو اس صورت میں مولوی صاحب کے لیے کیا حکم ہے ؟

     الجواب : 

جب کہ وہابیت عام ہو رہی ہے مولوی صاحب مذکور پر تحقیق لازم تھی. بلا تحقیق نکاح پڑھ دینے کے سبب جب کہ بعد میں لڑکے کا وہابی ہونا ان پر ظاہر ہوا تو مولوی صاحب توبہ و استغفار کریں اور بالغ لڑکا وہابی بمعنی مرتد ہو یا نابالغ ہو مگر اس کا ولی وہابی ہو تو ان صورتوں میں نکاح کے باطل ہونے کا اعلان عام کریں اور نکاحانہ پیسہ بھی واپس کریں. وھو تعالیٰ اعلم۔

حوالہ : 

فتاویٰ فیض الرسول، جلد اول، صفحہ : 559، مطبوعہ: اکبر بک سیلرز، لاہور۔



ایڈیٹر : مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ٹائپنگ : مولانا محمد کلیم مصباحی مرزاپوری

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے