Advertisement

جہیز کے متعلق نایاب فتویٰ، موجودہ حالات میں امت مسلمہ کی صحیح رہنمائی از مفتی بدر عالم مصباحی جامعہ اشرفیہ مبارک پور


786

مسئلہ :

(1) کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ مذہب اسلام میں لڑکے والے لڑکی کے والدین سے جہیز مانگیں تو شرعا کیا ہے ؟ 
(2) شادی ہو جانے کے بعد مرد اپنی بیوی پر دباؤ بناۓ کہ وہ اپنے میکے سے جہیز کم لائی اس لیے وہ اپنے والدین سے مزيد  جہیز لاۓ اور نہ لانے پر طرح طرح کی اذیت دے اور طرح طرح کی دھمکی دے ایسا کرنا شرعاً کیسا ہے ؟ 
(3) ایسا شوہر جو اپنے ہونے والی بیوی سے جہیز کا مطالبہ کرے اور مطالبہ پورا نہ کرنے کی صورت میں بیوی کو ستاۓ اور اتنی زیادہ اذیت دے دے کہ عورت خودکشی کر بیٹھے تو ایسے شوہر کے لیے شریعت اسلامیہ میں کیا سزا ہے ؟


المستفتی
ڈاکٹر فیضان عزیزی
کرلا، ممبئی، مہاراشٹر۔


786

الجواب :

(۱) قبل از نکاح لڑکے والے یا خود لڑکا اپنی ہونے والی بیوی یا اس کے والدین سے جہیز مانگے تو یہ مطالبہ عند الشرع رشوت کہلاۓ گا جو ناجائز و حرام ہے۔ مذہب اسلام میں رشوت دینا اور لینا دونوں نا جائز وحرام ہے ۔ پیغمبر اسلام محمد عربی صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا "الراشي والمرتشی كلاهما في النار" رشوت دینے والا اور رشوت لینے والا دونوں جہنم کے مستحق ہیں ۔ و اللّٰہ تعالی اعلم۔

 (2) وہ مرد جو اپنی بیوی کو کم جہیز  لانے پر اذیت دے، ستائے، مزید جہیز لانے کے لیے بیوی پر دباؤ بناۓ وہ سخت گنہگار مستحق نار ہے۔ و اللّٰہ تعالی اعلم۔

 

(3) ایسا شوہر جو نکاح میں آنے والی بیوی سے جہیز کا مطالبہ کرے اور مطالبہ پورا نہ ہونے کی صورت میں بیوی پر ظلم و ستم کرے، اتنی زیادہ اذیت دے کہ بیوی خودکشی کر بیٹھے، ایسے شوہر کے لیے مذہب اسلام میں سزا بس اس کا مقاطعہ یعنی سختی سے اس کا بائیکاٹ ہے، مسلمان اس کا بائیکاٹ کریں، اس کے ساتھ میل جول ، کھانا پینا بند کر دیں ، نہ اس کی دعوت میں جائیں نہ اس کو اپنے یہاں دعوت اور تقریب میں بلائیں ۔ یعنی مکمل اس کا سماجی بائیکاٹ کر دیں ۔ و اللّٰہ تعالٰی اعلم۔


کتبہ :

مفتی بدر عالم مصباحی

دار الافتاء الجامعۃ الاشرفیہ،

 بمبارک فور،

اعظم جرہ۔

17/ رجب المرجب

1442ھ



ٹائپنگ و ایڈیٹنگ : مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے