Advertisement

امام مسجد کے دالان کے در میں کھڑا ہو اور مقتدی برآمدہ میں تو کیا ایسی صورت میں امام کی اقتدا درست ہے

 مسئلہ : 

    (1) کیا فرماتے ہیں علماے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں امام مسجد کے دالان کے در میں کھڑا ہو اور مقتدی برآمدہ میں ، اور وہ دالان برآمدہ سے آٹھ انگل اونچائی پر ہے تو کیا ایسی صورت میں امام کی اقتدا درست ہے ؟    
  (2) امام کے پاس مصلی ہے اور مقتدی کے پاس کچھ نہیں ،  تو کیا اس حال میں امام کی اقتدا صحیح ہے ؟   
     (3) امام مسجد کے دالان کے در میں ہو اور مقتدی باہر ہوں تو کیا حکم ہے ؟    
 (4)جو کوئی موزے پر پائتابہ پہنے ہوئے مثل نعلین کے ہو وہ نماز کے وقت کیا کرے اور اس کی اقتدا کیسی ہے ؟ 


      الجواب 

(1) امام کا در میں کھڑا ہونا مکروہ ہے،ردالمحتار میں ہے"والأصح ماروي عن أبي حنيفة أنه قال :أكره أن يقوم بين الساريتين" ، اور امام کا بلند جگہ کھڑا ہونا بھی مکروہ ہے جب کہ بلندی حد امتیاز کو ہو اور آٹھ انگل یا چھ انگل کی مقدار ضرور اتنی ہے کہ دور سے امتیاز ہو جائے گا ، تنویر الابصار بیان مکروہات میں ہے"و انفراد الإمام على المكان"درمختار میں بحوالہ فتح [القدیر] اس کی مقدار بقدر امتیاز (بیان) فرمائی اور اسی کو اوجہ کہا اور بدائع میں اسی کو ظاہر الروایہ فرمایا، اور حلیہ میں اسی کو ترجیح دی، درمختار میں ہے "وقيل مايقع به الامتياز وهو الأوجه ذكره الكمال و غيره"ردالمحتار میں ہے"وهو ظاهر الرواية كما في البدائع قال في البحر والحاصل أن التصحيح قداختلف و الأولى العمل بظاهر الرواية و إطلاق الحديث اه‍ و كذا رجحه في الحلية".   و الله تعالى اعلم ۔
(2) اگر امام جانماز وغیرہ پر ہو تو یہ ضروری نہیں کہ مقتدی کے پاس جانماز ہو اس میں اصلا عدم جواز بلکہ کراہت بھی نہیں۔ وھو أعلم۔ 
    (3) اقتدا صحیح ہے مگر کراہت ہے جیسا کہ جواب سوال اول میں مذکور ہوا۔ والله تعالی أعلم۔
 (4) موزہ پہن کر نماز پڑھنے میں اصلا کوئی حرج نہیں، اور چمڑے کے موزوں پر مسح کرنے کی اجازت ہے، اور ایک دن رات مقیم اور تین دن تین راتیں مسافر ان پر مسح کر سکتا ہے تو اگر نماز کے وقت اتارنا ضروری ہوتا تو مسح کیوں کر کر سکتا ہے کہ موزہ اتارنے سے مسح جاتا رہتا ہے کما ھو مصرح في كتب الفقه.

حوالہ :

فتاوی امجدیہ، جلد اول، ص : 194، مطبوعہ : کتب خانہ امجدیہ۔

ایڈیٹر : مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ٹائپنگ : مولانا محمد حسان نظامی مصباحی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے