Advertisement

روزگاری کی عدم فراہمی کے اسباب اور اس کے تدارک کے لیے چند رہنما اصول از مولانا محمد ایوب مصباحی


روزگار کی عدمِ فراہمی کے اسباب اور اس کے تدارک کے لیے 

  چند رہنما اصول 

(دوسری اور آخری قسط)


تحریر : مولانا محمد ایوب مصباحی۔ 

صدر المدرسین دار العلوم گلشنِ مصطفی، بہادر گنج، سلطان پور، مراداباد، یوپی۔ہند۔


رہنما اصول


١- اللّٰہ سے رزق کی دعا کرنا : 

 اللّٰہ تعالی اپنے بندوں کو دعا کی تعلیم دیتے ہوئے حضرتِ عیسی علیہ السلام کے طریقۂ دعا کو بیان فرماتا ہے : 
وَ ارۡزُقۡنَا وَ اَنۡتَ خَیۡرُ الرّٰزِقِیۡنَ ﴿۱۱۴﴾
 ترجمہ : اور ہمیں رزق دےاور تو سب سے بہتر روزی دینےوالا ہے"۔

٢۔ تقوی و پرہیز گاری : 

 اگر انسان اپنے رب سے ہر وقت ڈرتا رہے، تقوی اور پرہیزگاری اختیار کرے تو اللّٰہ تعالیٰ اس کے لیے رزق کی بے شمار راہیں کھول دیتا ہے اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرما دیتا ہے جہاں سے اس کا گمان بھی نہ ہو۔ ارشادِ باری تعالی ہے : 
وَ مَنۡ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجۡعَلۡ لَّہٗ مَخۡرَجًا ۙ﴿۲﴾ وَّ یَرۡزُقۡہُ مِنۡ حَیۡثُ لَا یَحۡتَسِبُ ؕ
(س:طلاق، آیت:٣)
 ترجمہ : جو اللہ سے ڈرے اللہ اس کے لیے نجات کی راہ نکال دے گا اور اسے وہاں سے روزی دےگا جہاں اس کا گمان نہ ہو۔ (کنزالایمان) 

٣۔ توکل : 

ہر حال میں انسان کا بھروسہ اللہ ہی کی ذات پر ہونا چاہیے اور یقینا جس کا بھروسہ اللہ پر ہوگا تو اللہ تعالیٰ اس کے لیےکافی و کارساز ہوگا اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے :
وَ مَنۡ یَّتَوَکَّلۡ عَلَی اللّٰہِ فَہُوَ حَسۡبُہٗ ؕ اِنَّ اللّٰہَ بَالِغُ اَمۡرِہٖ ؕ قَدۡ جَعَلَ اللّٰہُ لِکُلِّ شَیۡءٍ قَدۡرًا ﴿۳﴾
(مرجعِ سابق)
 ترجمہ : اور جو اللہ پر بھروسہ کرے تو وہ اسے کافی ہے، بیشک اللہ اپنا کام پورا کرنے والاہے، بیشک اللہ نے ہر چیز کا ایک اندازہ رکھاہے۔ (کنزالایمان) 
      بلکہ انسان کو اس طرح کی آیات ہمیشہ اپنے ورد میں رکھنی چاہیے۔ جیسے : یہی  آیت اور
وَ مَا تَوۡفِیۡقِیۡۤ اِلَّا بِاللّٰہِ ؕعَلَیۡہِ تَوَکَّلۡتُ وَ اِلَیۡہِ اُنِیۡبُ ﴿۸۸﴾
(س:ھود، آیت:٨٨) اور 
وَ عَلَی اللّٰہِ فَلۡیَتَوَکَّلِ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ ﴿۱۶۰﴾
(س : آلِ عمران، آیت : ١۶۰) جیسی آیتیں مستحضر رکھے اور جب بھی شیطان ورغلانے کی کوشش کرے تو فورا ان آیتوں کو پڑھے اور ایمان میں کمزوری نہ آنے دے اس لیے کہ شیطان راہِ خدا میں خرچ کرنے پر فقر و تنگدستی کا خوف دلاتا رہتا ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ذکر بھی فرمایا :
اَلشَّیۡطٰنُ یَعِدُکُمُ الۡفَقۡرَ وَ یَاۡمُرُکُمۡ بِالۡفَحۡشَآءِ ۚ وَ اللّٰہُ یَعِدُکُمۡ مَّغۡفِرَۃً مِّنۡہُ وَ فَضۡلًا ؕ
(س:بقرہ،آیت:٢۶٨) کہ شیطان تمھیں اندیشہ دلاتاہے محتاجی کا اور حکم دیتا ہے بے حیائی کا اور اللہ تم سے وعدہ فرماتا ہے بخشش اور فضل کا۔
          لیکن کیا کہیے ؟ انسان کا طرزِ عمل خصوصا مسلمانوں کا کہ اگر کسی مسجد یا مدرسے میں صرف کرنے کی بات آجائے تو اسے سانپ سونگھ جاتاہے بلکہ بسا اوقات ادارے میں تعلیم حاصل کر رہے اپنے بچے کی ماہانہ اور بوقتِ داخلہ داخلہ فیس ان لوگوں پر بوجھ معلوم ہوتی ہے، اور زکات کو تو آج مسلمان تاوان تصور کر رہا ہے لیکن اگر کہیں ناموری کے لیے خرچ کرنے کی بات آجائے تو پھر اس کے پاس پیسے کی فراوانی ہوجاتی ہے، رقاصہ و طوائف پر بر سرِ عام نوٹ لٹانے میں ذرا بھی دریغ نہیں کرتے، اس کی وجہ یہی ہے کہ جب انسان راہِ خدا میں خرچ کرنا چاہتا ہے تو فورا شیطان غریبی اور مفلسی کا خوف دلا دیتا ہے اس وقت انسان اللہ پر بھروسہ رکھے اور مفلسی کا خیال بھی اپنے دل تک نہ آنے دے اس لیے کہ اللہ تعالیٰ جسے چاہتاہے بے حساب رزق عطا فرماتاہے۔


۴۔ غیر شادی شدہ مردوں و عورتوں کا نکاح کر دینا :

 گھر میں اگر تنگی ہو یا کہیں سے روزگار فراہم نہ ہوتا ہو یا گھر میں فاقہ کشی ہو تو اسے دور کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ گھر میں جو مردو عورت بے نکاح ہوں ان کا نکاح کردیا جائے اس سے تنگدستی و فاقہ کشی ختم ہوجائے گی۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو بیان فرمایا :
وَ اَنۡکِحُوا الۡاَیَامٰی مِنۡکُمۡ وَ الصّٰلِحِیۡنَ مِنۡ عِبَادِکُمۡ وَ اِمَآئِکُمۡ ؕ اِنۡ یَّکُوۡنُوۡا فُقَرَآءَ یُغۡنِہِمُ اللّٰہُ مِنۡ فَضۡلِہٖ ؕ
(س:نور، آیت:٣٢)
ترجمہ : اور نکاح کردو اپنوں میں ان کا جو بے نکاح ہوں، اور اپنے لائق بندوں اور کنیزوں کا اگر وہ فقیر ہوں تو اللہ انھیں غنی کردے گا اپنے فضل کے سبب۔ (کنزالایمان)    


۵۔ کسبِ معاش کی کوشش کرنا :

 اللّٰہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : 
هُوَ الَّذِیۡ جَعَلَ لَکُمُ الۡاَرۡضَ ذَلُوۡلًا فَامۡشُوۡا فِیۡ مَنَاکِبِہَا وَ کُلُوۡا مِنۡ رِّزۡقِہٖ ؕ
(س:ملک، آیت:١۵)
ترجمہ : وہی ہے جس نے تمھارے لیے زمین رام (تابع) کردی تو اس کے رستوں میں چلو اور اللہ کی روزی میں سے کھاؤ۔(کنزالایمان) 

۶۔ راہِ خدا میں خرچ کرنا : 

اللّٰہ تعالی نے ارشاد فرمایا : 
وَ مَاۤ اَنۡفَقۡتُمۡ مِّنۡ شَیۡءٍ فَہُوَ یُخۡلِفُہٗ ۚ وَ ہُوَ خَیۡرُ الرّٰزِقِیۡنَ ﴿۳۹﴾
(س : سبا، آیت : ۴٩) 
ترجمہ : اور جو چیز تم اللہ کی راہ میں خرچ کرو اللہ اس کے بدلے اور دے گا اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والا۔(کنزالایمان) 
  راہِ خدا میں خرچ کرنا، صدقہ و خیرات کرنا، مسکینوں کو کھانا کھلانا یہ ایسے کام ہیں کہ اگر انسان انہیں اپنالے تو رزق میں کشادگی تو ہوتی ہی ہے علاوہ ازیں مصائبِ دنیوی کو بھی اس کی برکت سے دفع کر دیا جاتا ہے، بعض کتبِ سیر و تواریخ میں ہے : "جب موسی علیہ السلام نے فرعون کی ہلاکت کی دعا فرمائی تو اللہ تعالی نے یہ دعا اس وقت تک کے لیے مؤخر فرمادی اور فرعون کو اس وقت تک ہلاک نہیں کیا جب تک اس کے دربار میں لنگرِ عام چلتارہا جس دن فرعون کو غرقآب کیا گیا اس دن اس کے دربار میں ایک بھی آدمی نے کھانا تناول نہیں کیا تھا" (عامہ کتب) 


٧۔ توبہ و استغفار کرنا : 

بسا اوقات انسان کے رزق میں تنگی اس کے گناہوں کی نحوست کی وجہ سے بھی آجاتی ہے اس کا انکشاف خود اللہ تعالی نے قرآن کریم میں کردیا، فریایا :
وَ مَاۤ اَصَابَکُمۡ مِّنۡ مُّصِیۡبَۃٍ فَبِمَا کَسَبَتۡ اَیۡدِیۡکُمۡ وَ یَعۡفُوۡا عَنۡ کَثِیۡرٍ ﴿ؕ۳۰﴾
(س : شوری، آیت : ٣۰) 
ترجمہ : اور تمھیں جو مصیبت پہونچی وہ اس کے سبب سے ہےجو تمھارے ہاتھوں نے کمایا (کنزالایمان) اس لیے بندے کو چاہیے کہ وہ سچی توبہ کرے اور اپنے گناہوں کی معافی چاہے تاکہ اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کو بخش دے پھر جب گناہوں کی نحوست نہ رہے گی تو رزق میں کشادگی ہوجائے گی خود حضرتِ نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو یہ اصول سمجھانے کی کوشش کی ، جس کو قرآن کریم نے اس انداز سے بیان فرمایا :
فَقُلۡتُ اسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّکُمۡ ؕ اِنَّہٗ کَانَ غَفَّارًا ﴿ۙ۱۰﴾ یُّرۡسِلِ السَّمَآءَ عَلَیۡکُمۡ مِّدۡرَارًا ﴿ۙ۱۱﴾ وَّ یُمۡدِدۡکُمۡ بِاَمۡوَالٍ وَّ بَنِیۡنَ وَ یَجۡعَلۡ لَّکُمۡ جَنّٰتٍ وَّ یَجۡعَلۡ لَّکُمۡ اَنۡہٰرًا ﴿ؕ۱۲﴾
(س : نوح، آیت : 10، 11، 12)
ترجمہ : تو میں نے کہا : "اپنے رب سے معافی مانگو، بیشک وہ بڑا معاف فرمانےوالا ہے ، تم پر شراٹے کا مینہ(موسلادھار بارش) بھیجے گا اور مال اور بیٹوں سے تمھاری مدد کرےگا اور تمھارے لیے باغ بنادے گااور تمھارے لیے نہریں بنائے گا۔ (کنزالایمان) 

٨۔ گھر میں نماز کا ماحول بنانا : 

جس گھر میں نماز کا ماحول نہیں ہوتا تو اس گھر والوں پر ان کا رزق تنگ کر دیا جاتا ہے آج تنگیی رزق کی ایک بہت بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ لوگ راتوں کو زیادہ جاگتے ہیں پھرصبح آٹھ دس بجے تک آرام سے سوتے رہتے ہیں پھر یہ شکوہ کرتے ہیں کہ روزگار دستیاب نہیں ہورہا اگر صبح جلدی بیدار ہو جائے اور گھر والوں کو بھی نماز کی ترغیب دلائی جائے اور نماز کا ماحول بنایا جائے تو ان شاءاللہ ضرور رزق کے دروازے ہم پر کھلتے چلے جائیں گے اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا :
وَ اۡمُرۡ اَہۡلَکَ بِالصَّلٰوۃِ وَ اصۡطَبِرۡ عَلَیۡہَا ؕ لَا نَسۡئَلُکَ رِزۡقًا ؕ نَحۡنُ نَرۡزُقُکَ ؕ وَ الۡعَاقِبَۃُ لِلتَّقۡوٰی ﴿۱۳۲﴾
(س : طہ، آیت : ١٣٢) 
ترجمہ : اور اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دے اور خود اس پر ثابت رہ،کچھ ہم تجھ سے روزی نہیں مانگتے، ہم تجھے روزی دیں گے۔(کنزالایمان) 


پہلی قسط کے لیے یہاں کلک کریں


ایڈیٹر : مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے