Advertisement

میلاد کی محفل حرام میلاد کی بریانی حلال از مولانا محمد ہارون مصباحی


 میلاد کی محفل حرام---میلاد کی بریانی حلال

                     ( پہلی قسط )

  تحریر : حضرت مولانا ابو رَزِین محمد ہارون مصباحی

 استاذ :  الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور، مبارک پور، اعظم گڑھ، یوپی، انڈیا۔


        بریانی ، کون نہیں جانتا اسے، ایسی مرغوب ترین غذا کہ خوشبو سے ہی پہچان میں آ جائے اور کھانے کی خواہش انگڑائی لینے لگے اور نام سنتے ہی منہ میں پانی آ جائے.
        اس بریانی کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ اگر اس کا رشتہ کسی بزرگ سے جڑ جائے اور ان کے نام کی فاتحہ ہو جائے تو خوش عقیدہ مسلمانوں کے لیے اس کی لذت دوگنا ہو جاتی ہے.
        لیکن ایسی بریانی کا ایک حیرت انگیز کمال یہ بھی ہے کہ فاتحہ و میلاد کو ناجائز و بدعت کہنے والے ہم سے کہیں زیادہ اس کے دلدادہ ہوتے ہیں،اور کھانے کے مواقع کے فراق میں لگے رہتے ہیں اور موقع ہاتھ آتے ہی مال غنیمت سمجھ کر دبا کے کھاتے ہیں. پھر کیا جائز، کیا ناجائز، کسی بات کی کوئی پرواہ نہیں رہتی.
       اس کا مشاہدہ ہمیں اس وقت ہوا جب ہم نے گزشتہ کل ہی میلاد کی ایک محفل میں شرکت کی.
        ہوا یہ کہ انجمنِ فدائے رسول، ملت نگر، مبارک پور کے ایک رکن جناب عارف صاحب ٢٩/مارچ کو ہمارے پاس آئے اور بولے کہ ٢٣ رجب/٣١ مارچ یک شنبہ کو موضع کرمینی ضلع اعظم گڑھ چلنا ہے محفل میلاد میں۔ جانا اس لیے ضروری ہے کہ وہاں صرف چند گھر سنیوں کے ہیں، باقی سب دیوبندی، وہابی ہیں، اور میلاد کرانے والے نے بڑی امید کے ساتھ بلایا ہے ۔
 ہم نے حامی بھر لی اور عصر سے پہلے ہی روانہ ہو گئے کیونکہ مغرب کے بعد ہی محفل شروع ہونی تھی۔

      مغرب سے پہلے ہی ہم وہاں پہنچ گئے عصر کی نماز ادا کی اس کے بعد گھوم پھر کر آبادی کا جائزہ لیا اور معلومات کی تو پتہ چلا کہ اس آبادی میں صرف تین گھر سنیوں کے ہیں، باقی سب دوسرے ہیں اور ساری مسجدیں بھی انہیں کی ہیں۔ میلاد کرانے والے کے گھر سے کچھ فاصلے پر ایک مدرسہ بھی ہے جو دیوبندی مکتب فکر کا ہے۔
      مغرب کا وقت شروع ہوتے ہی ہم نے مغرب کی نماز ادا کی، اس کے بعد میلاد کی محفل منعقد ہوئی اور انجمنِ فدائے رسول نے قصیدہ خوانی شروع کی۔
      آبادی میں سنی تھے ہی کتنے کہ مجمع زیادہ ہوتا، صرف چند ہی لوگ تھے لیکن جو بھی تھے بڑی توجہ کے ساتھ قصیدہ خوانی سن رہے تھے۔
      قصیدہ خوانی پوری ہوتے ہوتے عشاء کی اذان شروع ہو گئی اور محفل موقوف کر دی گئی اور ہم لوگ میلاد کرانے والے کے گھر کے سامنے ہی ایک دوسرے سنی بھائی کے گھر کی کشادہ چھت پر عشاء کی نماز پڑھنے لگے۔
    نماز پڑھ کر فارغ ہوئے تو سامنے کا منظر دیکھ کر دنگ رہ گئے، میلاد کرانے والے کے دروازے پر چپکی ٹوپی والوں کا تیس سے چالیس افراد کا ایک قافلہ ہے اور قافلے کے بیچ میں ایک شخص ہے جو دوسروں سے نمایاں ہے۔ معلوم ہوا کہ میر کارواں یہی ہے، اور میلاد و فاتحہ کی بریانی کھانے کے لیے قافلے کے ساتھ آیا ہے۔
ہم حیران تھے کہ ابھی محفلِ میلاد میں تو یہ لوگ نہیں تھے، آخر اچانک کس سوراخ سے باہر آ گیے ؟
ہم نے صاحبِ خانہ سے ان کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے بتایا کہ پاس ہی کے ایک مدرسے کے طلبہ ہیں، اپنے استاد کے ہمراہ ایصال ثواب کی بریانی کھانے آئے ہیں۔
ہم نے ان سے پوچھا کہ آپ لوگ تو سنی ہیں پھر ان کی دعوت کیوں کی ہے  ؟

ان کے چہرے پر بےچینی اور بے بسی کے آثار نمایاں ہو گئے اور بڑے درد کے ساتھ بولے کہ سارا گاؤں تو انھیں کا ہے انھیں نہیں پوچھیں گے تو جائیں گے کہاں؟ ارے یہ تو ہمیں فاتحہ و میلاد سے بھی منع کرتے ہیں لیکن ہم کسی طرح سمجھا کر ایسی محفلیں منعقد کر پاتے ہیں۔ ہم ان کے جھانسے میں تو نہیں آتے، لیکن پورے طور پر ان سے رشتہ توڑ بھی نہیں سکتے۔
اس وقت ان کی پوزیشن نے ہمیں بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیا اور ہمیں جو مناسب لگا ہم نے ان کی راہنمائی کی اور حق پر ثابت قدم رہنے اور کوشش بھر ان سے دور رہنے کی ہدایت کی۔
اُدھر وہ قافلہ بریانی کھانے میں مشغول ہو گیا، میر کارواں بڑی تن دہی کے ساتھ سب کو بریانی کھلا رہے تھے ، ہر ایک کے پاس جا جا کر اس کی پلیٹ میں بڑے کی بریانی پروس رہے تھے اور ہم چھت پر سے یہ عجیب منظر چشمِ حیرت سے دیکھ رہے تھے۔
پھر ہم نے انجمن فدائے رسول کے تین چار ارکان کے ذریعہ یہ کہلوا بھیجا کہ آپ لوگ بریانی کھا کر رک جائیں، میلاد کی محفل میں شرکت کریں اور تقریر سن کر ہی جائیں۔ کچھ دیر کے بعد ہم نے دوبارہ اعلان کروایا کہ آپ لوگ میلاد میں شرکت ضرور کریں، لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا، اور دیتے بھی کیسے؟ بریانی کھانے میں جو مشغول تھے۔
کھانے کے بعد ہماری توقع کے عین مطابق ان میں سے کوئی بھی نہیں رکا، ایک ایک کر کے سبھی چلے گئے۔
 اور رکتے بھی کیوں؟ یہ تو حرام کا ارتکاب نہ کرنے والے لوگ ہیں، میلاد کی محفل سجانا تو ان کے نزدیک ناجائز ہے، تو پھر بھلا وہ کیسے شرکت کرتے ؟ ہاں بریانی کی بات اور ہے، اسے تو ضرور کھائیں گے، مفت میں جو مل رہی ہے، پھر بھلا کیسے چھوڑ سکتے ہیں، مولوی تو ہیں ہی، جواز کا کوئی نہ کوئی حیلہ نکال ہی لیں گے، اپنے  روحانی آبا و اجداد ( اکابر دیو بند) سے وراثت میں یہی سرمایہ تو سب سے زیادہ پایا ہے، اور اپنے اساتذہ سے یہی علم تو سب سے زیادہ سیکھا ہے۔

خیر، ہم نے دوبارہ محفلِ میلاد شروع کی، نعت خوانی ہوئی اور پھر فقیر مصباحی نے حق و ایمان پر ثابت قدمی، عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور محفل میلاد کے حوالے سے قرآن و حدیث کی روشنی میں سنجیدگی اور شائستگی کے ساتھ تقریر کی، پھر صلوۃ و سلام پر محفل اختتام پذیر ہو گئی، اس کے بعد ہم ربِ قدیر کے فضل و کرم سے بخیر و عافیت واپس آ گئے ۔


       شاخ پر بیٹھ کے جڑ کاٹنے کی فکر میں ہے
         کہیں نیچا نہ دکھائے تجھے شجرا تیرا
        حق سے بد ہو کے زمانے کا بھلا بنتا ہے
        ارے میں خوب سمجھتا ہوں معما تیرا
                       ( رضا بریلوی قدس سره )

(جاری)

یہ مضامین بھی پڑھیں 👇




ایڈیٹر : مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے