Advertisement

دھوپ میں گرم ہوۓ پانی سے وضو و غسل کرنا کیسا ہے ؟ طہارت کے مسائل


Who do not know how to read Urdu language, Click the video below.


  دھوپ میں گرم ہوۓ پانی سے وضو و غسل کرنا کیسا ہے ؟

 

  مسئلہ : 

 جو پانی دھوپ سے گرم ہوجائے اس سے وضو اور غسل  کرنا کیسا ہے؟ بینواتوجروا۔


 الجواب : 

      جوپانی دھوپ سے گرم ہوجائے اس سے وضو و غسل  کرنا منع ہے اس لیے کہ اس سے برص ( یعنی سفید داغ کا مرض ہونے کا اندیشہ) ہے۔ حدیث شریف میں ہے :"عن عائشة رضي الله عنها قالت : أسخنت ماء في الشمس فقال النبي صلى الله عليه وسلم لا تفعلي حميراء فإنه يورث البرص".  یعنی حضرت عائشہ رضی  الله عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ میں نے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے لیے دھوپ سے پانی گرم کیا تو آپ نے فرمایا اے حمیراء آئندہ ایسا نہ کرنا کہ اس سے برص ہوتا ہے،(بیہقی شریف جلد اول صفحہ 11)۔
 اور دوسری حدیث شریف میں ہے : 
 "قال عمر رضي الله تعالى عنه لا تغتسلوا بالماء المشمس فإنه يورث البرص". یعنی حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ دھوپ سے گرم شدہ پانی سے غسل نہ کرو کہ اس سے برص  پیدا ہوتا ہے۔ (بیہقی شریف جلد اول صفحہ 10)۔
اور اعلی حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی رضی عنہ ربہ القوی تحریر فرماتے ہیں کہ " دھوپ کے گرم پانی سے مطلقاً (وضو صحیح ہے ) مگر گرم ملک گرم موسم میں جو پانی سونے چاندی کے سوا کسی اور دھات کے برتن میں دھوپ سے گرم ہو جائے وہ جب تک ٹھنڈا نہ ہو لے بدن کو کسی طرح پہنچانا نہ چاہیۓ وضو سے نہ غسل سے نہ پینے سے معاذ اللہ احتمال برص ہے۔“ (فتاوی رضویہ جلداول صفحہ 412 ) اور ایسا ہی بہارشریعت حصہ دوم صفحہ 49 پر بھی ہے۔و الله تعالى اعلم.

حوالہ :

فتاوی فقیہ ملت، معروف  بہ فتاوی مرکز تربیت افتاء، جلد اول، ص : 73 و 74 ، مطبوعہ : شبیر برادرز ، لاہور۔

ایڈیٹر : مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ٹائپنگ : مولانا محمد فہیم برکاتی مرادآباد

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے