Advertisement

مصنوعی دانتوں کی صورت میں غسل اور وضو کا حکم


مصنوعی دانتوں کی صورت میں غسل اور وضو کا حکم

If you do not know how to read Urdu, Click the video below.


 مسئلہ : 

   کیا فرماتے ہیں علمائے حقانی و مفتیان ربّانی اس مسئلہ کے درمیان کہ آج کل یورپ و امریکہ میں لوگ بطورِ ضرورت یا بطور فیشن مصنوعی دانت لگانے لگے ہیں، جو قدرتی دانتوں کے مقابلے میں زیادہ صاف و شفاف ہوتے ہیں۔سوال یہ ہے کہ وضو یا غسل کے وقت ان دانتوں کو نکالنا ضروری ہے یا نہیں؟


 الجواب  ھوالھادی الی الصواب :

ضرورتاً مصنوعی دانتوں کے لگانے اور اس کے استعمال کرنے میں شرعاً کوئی حرج و قباحت نہیں ہے۔ وضو تو بہر حال ہو جائے گا کہ وضو میں کلی سنت ہے۔ اگر منہ میں پانی نہ بھی پہنچے تو کراہتاً ہی سہی وضو ہو جائے گا۔ البتہ غسل فرض میں کلی کرنی فرض ہے۔ اور کلی کا مطلب ہے منہ کے تمام اندرونی پرزوں، حلقوں میں پانی کا اچھی طرح بہ جانا۔ اگر وہ مصنوعی دانت اس طرح موزوں کیے گئے ہیں کہ وقت ضرورت نکال سکتے ہیں یا تھوڑی مشقت کے بعد نکل جاتے ہیں تب تو غسل فرض کے وقت ان کو نکالنا ضروری ہے۔ اور پانی کو کھلے ہوئے مسوڑھوں میں پہنچانا ضروری ہے۔ اور اگر مصنوعی دانت اس طرح فٹ کیے گئے ہیں کہ نکل نہیں سکتے یا نکالنا بہت دشوار ہے تو غسل ہو جائے گا اسے نکالنے کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔ "الضرورۃ تبیح المحظوراۃ"۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔

 

حوالہ : 

فتاوی یورپ، صفحہ 159 و 160، مطبوعہ : شبیر برادرز، لاہور۔

نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔


ٹائپنگ : مولانا محمد فہیم برکاتی مرادآباد

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے