Advertisement

قربانی سے متعلق 1 بہت بڑی غلط فہمی اور اس کا حل۔


قربانی سے متعلق 1 بہت بڑی

 غلط فہمی اور اس کا حل۔

Who do not know how to read Urdu language, Click the video below.



سوال : 

زید کا کہنا ہے کہ گھر میں اگر باپ زندہ ہو تو قربانی باپ کے   نام سے ہی ہو سکتی ہے لڑکے، بیوی اور دوسرے لوگوں کے نام سے ہر گز نہیں ہو سکتی، اگر باپ کے علاوہ اور کسی نے کیا تو قربانی نفلی ہے خواہ باپ کے نام سے متواتر کئ سال ہو چکی ہو جب کہ زاہد کا کہنا ہے کہ قربانی باپ کی موجودگی میں لڑکے بیوی یا دوسرے لوگوں کے نام سے بھی ہو سکتی ہے۔
از روئے شرع جواب جلد از جلد دے کر کرم فرمائں۔


الجواب :

اگر ہر سال مالک نصاب ہے تو اس پر ہر سال اپنے نام سے قربانی واجب ہوگی اور باپ کے ساتھ بیٹا بیوی یا دوسرا کوئی مالک نصاب ہے تو اس پر بھی اپنے نام سے الگ سے قربانی واجب ہوگی، اگر باپ نے چند سال اپنے نام سے قربانی کی اور مالک نصاب ہوتے ہوئے کسی سال بیٹا یا بیوی کے نام سے قربانی کی اور اپنے نام سے نہ کی تو گناہ گار ہوگا، خلاصہ یہ ہے کہ گھر میں جو مالک نصاب ہوگا اس کے نام سے قربانی ہوگی چاہے متواتر کئ سال اسکے نام سے قربانی ہو چکی ہو اور اگر گھر میں کئ مالک نصاب ہیں تو ہر ایک کے نام سے قربانی واجب ہوگی۔
وھو سبحانه وتعالی اعلم بالصواب۔

حوالہ : 

فتاویٰ فیض الرسول، جلد دوم، صفحہ : 439 ، ناشر : شبیر برادرز، لاہور۔ 


ایڈیٹر : مولانا محمد مبین رضوی مصباحی مرادآبادی۔

ٹائپنگ : مولانا محمد ذیشان عزیزی مرادآبادی۔


ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

السلام علیکم
براے کرم غلط کمینٹ نہ کریں
شکریہ