Advertisement

قبرستان میں اگے پیڑ پودوں کا کیا حکم ہے ؟

 قبرستان میں اگے پیڑ پودوں کا کیا

 حکم ہے ؟

  مسئلہ : 

     قبرستان میں اگے ہوئے پیڑ پودوں کی شاخوں کو کاٹا  جا سکتا ہے یانہیں؟

  الجواب : 

      ہرے پودے  جو خاص قبر پر ہوں ان کی شاخوں کو کاٹنا منع ہے کہ ان کی تسبیح سے مردہ کو فائدہ  پہنچتا ہے، شامی جلد  1 صفحہ 606 میں ہے : " يكره قطع النبات الرطب و الحشيش من المقبرة دون اليابس كما في البحر و الدرر و شرح المنية و علله في الامداد بأنه مادام رطبا يسبح الله تعالى فيونس الميت و تنزل بذكره الرحمة اه‍ و نحوه في الخانية". لیکن اگر پودوں کی جڑ سے قبر یا مردے کو نقصان پہنچے تو کاٹ دیے جائیں۔ اور قبرستان کے درخت اگر دوسرے کی ملک ہیں تو مالک جو چاہے کرے خواہ کاٹے یا باقی رکھے  کوئی اسے روک نہیں سکتا۔ اور اگر درخت قبرستان کی ملک ہوں تو نہ کاٹنا بہتر ہے کہ زائرین کے لیے سایہ رہے گا اور کسی ضرورت سے کاٹیں تو حرج نہیں ۔ وھو تعالیٰ اعلم۔

  حوالہ : 

فتاوی فیض الرسول، جلد اول، صفحہ : 473، شبیر برادرز، لاہور۔

ایڈیٹر : مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ٹائپنگ : مولانا محمد فہیم برکاتی مرادآباد

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے