Advertisement

مسجد کے لوٹے کو ناپاک ہاتھ سے چھونا کیسا ہے ؟

 

   مسجد کے لوٹے کو ناپاک ہاتھ سے 

چھونا کیسا ہے ؟


مسئلہ : 

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک مسلمان کو نہانے(یعنی غسل کرنے) کی حاجت ہو، {تو} اس حالت میں مسجد کے لوٹے وغیرہ کو ناپاک ہاتھ سے چھونا جائز ہے یا نہیں؟؟؟ بینوا تؤجروا۔
  

الجواب : 

 ہاتھ پر اگر کوئی {ایسی} نجاست (یعنی پیشاب،پاخانا یا کوئی دوسری ناپاک چیز) لگی ہے، جو کہ ہاتھ سے چھوٹ کر {اس برتن وغیرہ میں} لگ جائے گی تو چھونا جائز نہیں، اگر چہ وہ لوٹا وغیرہ مسجد کا نہ ہو، یا کسی دوسرے کا نہ ہو، بلکہ اس کا اپنا اور خود کا ہو۔
      کیوں کہ بلا ضرورت پاک چیز کو ناپاک کرنا، ناجائز و گناہ ہے۔ بحر الرائق (ایک بڑی کتاب کا نام ہے)  بحث ماء مستعمل میں بدایع کے {حوالے} سے ہے "تنجيس الطاهر حرام" یعنی پاک چیز کو ناپاک کرنا حرام ہے۔ 
      اور اگر کوئی نجاست نہیں بلکہ صرف نہانے کی حاجت یعنی ضرورت ہے تو((لوٹا وغیرہ کو ہاتھ لگانا جائز ہے)) جائز ہے، اگر چہ ہاتھ یا لوٹا تر یعنی بھیگا ہوا ہو۔ واللہ سبحانہ تعالی اعلم۔
 

حوالہ :

 فتاویٰ رضویہ، جلد اول، کتاب الطھارۃ، باب الغسل، صفحہ : ٢٤٢،مطبوعہ: سنی دار الاشاعت علویہ رضویہ، ڈجکوٹ فیصل آباد، سن اشاعت: ماہ رجب سنہ ١٣٩٦ھ/ جولائی سنہ ١٩٧٦ء ۔

نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔


ایڈیٹر : مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ٹائپنگ : مولانا حسنین رضا مصباحی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے