Advertisement

کیا قربانی کا گوشت کھانا جائز نہیں ؟


مسئلہ : 

"قربانی کا گوشت کھانا جائز نہیں، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ قربانی کا گوشت کھایا نہ کھانے کا حکم فرمایا ہے" ۔  تو زیدکا یہ قول کہاں تک صحیح ہے؟ واضح جواب تحریر فرما کر عنداللہ ماجور ہوں۔
  


الجواب : 

زید کا قول بالکل غلط ہے، قربانی کا گوشت بلا شبہ کھانا جائز ہے، اللہ ورسول (جل جلالہ و ﷺ) نے اس کے کھانے کی اجازت فرمائی ہے۔ ارشاد خداوندی ہے :
وَ یَذۡکُرُوا اسۡمَ اللّٰہِ فِیۡۤ اَیَّامٍ مَّعۡلُوۡمٰتٍ عَلٰی مَا رَزَقَہُمۡ مِّنۡۢ بَہِیۡمَۃِ الۡاَنۡعَامِ ۚ فَکُلُوۡا مِنۡہَا وَ اَطۡعِمُوا الۡبَآئِسَ الۡفَقِیۡرَ ﴿۫۲۸﴾
اس آیت کریمہ کا خلاصہ یہ ہے کہ مخصوص دنوں یعنی ایام قربانی میں اللہ کے نام پر جانوروں کی قربانی کرکے ان میں سے کھاؤ اور مصیبت زدہ محتاجوں کو کھلاؤ۔ (پ١٧، ع١١)۔ 
اور ارشاد خداوندی ہے :
وَ الْبُدْنَ جَعَلْنٰهَا لَكُمْ مِّنْ شَعَآىٕرِ اللّٰهِ لَكُمْ فِیْهَا خَیْرٌ فَاذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ عَلَیْهَا صَوَآفَّۚ-فَاِذَا وَجَبَتْ جُنُوْبُهَا فَكُلُوْا مِنْهَا وَ اَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَ الْمُعْتَرَّؕ
 اس آیت مبارکہ کا مطلب یہ ہے کہ قربانی کے جانور اللہ تعالیٰ کے دین کی نشانیوں میں سے ہیں، بندوں کے لیے ان میں بھلائی ہے، تو اللہ کا نام لے کر ان کو ذبح کر کے خود کھاؤ اور قناعت کرنے والے اور بھیک مانگنے والے کو بھی کھلاؤ۔ (پ١٧، ع١٢)۔
اور بخاری شریف جلداول صفحہ ٢٢٣ میں ہے "عن جابر بن عبداللہ یقول کنا لا نأکل من لحوم بدننا فوق ثلاث منی فرخص لنا النبی صلی اللہ علیہ وسلم فقال کلوا و تزودوا فأکلنا و تزودنا " یعنی حضرت جابر بن عبداللہ رضى اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ قربانی کے تین دن جب تک منی میں رہتے تھے کھاتے تھے،  اس کے بعد نہیں کھاتے تھے، تو نبی کریم علیہ الصلاۃ والسلام نے ہم لوگوں کو اجازت دی کہ قربانی کا گوشت کھاؤ اور راستے کے لیے بھی رکھ لو، تو ہم نے کھایا اور راستے کے لیے بھی رکھا۔  اور مسلم شریف کی حدیث ہے کہ سرکار اقدس ﷺ نے فرمایا " نھیتکم عن لحوم الاضاحی فوق ثلاث فا مسکوا ما بدأ لکم" یعنی میں نے تم لوگوں کو قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ کھانے سے منع فرمایا تھا، تو اب میں تم کو اجازت دیتا ہوں کہ جتنے دن کے لیے چاہو رکھ لو۔ (مشکوٰۃ شریف ص١٥٤)۔۔۔۔ 
 ان حوالہ جات سےبالکل واضح ہوگیا کہ اللہ و رسول (عزوجل و ﷺ) نے قربانی کا گوشت کھانے کی اجازت دی ہے، یہی وجہ ہے کہ اب تک کسی نے اس کی مخالفت نہیں کی، صحابۂ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین سے لے کر اب تک سب مسلمان اس کو برابر کھاتے رہے ہیں، لہذا جو قربانی کا گوشت کھانے کی مخالفت کرتا ہے اور اسے نا جائز کہتا ہے، وہ گمراہ ہے۔ خداۓ تعالیٰ اسے ہدایت نصیب فرمائے۔ آمین، وهو سبحانہ و تعالیٰ اعلم بالصواب۔

حوالہ : 

فتاویٰ فیض الرسول، جلد دوم، ص : 466 و 467، مطبوعہ : شبیر برادرز، لاہور۔


ایڈیٹر : مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ٹائپنگ : مولانا حسنین رضا مصباحی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے