Advertisement

جمعہ کے دن دونوں اذانیں کتنی آواز سے ہوں؟ | جمعہ کی دو اذان

  

   جمعہ کے دن دونوں اذانیں کتنی آواز سے ہوں؟

  مسئلہ :

ما قولکم رحمکم اللہ (کیا فرماتے ہیں علمائے دین) اس مسئلہ میں کہ جمعہ کے دن دونو اذانیں بآواز بلند چاہیے یا اول باواز بلند اور ثانی پست کر کے ؟ بینوا تؤجروا۔۔۔۔
    

الجواب :

دونوں اذانیں پوری آواز سے خوب بلند کہی جائیں (یعنی دونوں اذانیں بلند آواز سے ہوں ) جس طرح کہ اذان {دیگر اذانوں} میں سنت ہے، آج کل جو عوام دوسری اذان کو  "جو خطبہ کے وقت ہوتی ہے" پست (یعنی دھیمی آواز) سے مثل تکبیر (یعنی اقامت کی طرح) کہہ لیتے ہیں وہ محض جہالت ہے۔ اس سے سنت ادا نہیں ہوتی، {کیوں کہ} زمانہ اقدس حضور سید المرسلین ﷺ، زمانہ صدیق اکبر اور زمانہ فاروق اعظم رضی اللہ عنہما میں اصل اذان یہی تھی، پہلی اذان امیرالمؤمنین حضرت عثمان غنی رضى اللہ عنہ نے زائد فرمائی ہے،کما ثبت فی الصحیحین وغیرھما۔۔ واللہ سبحانہ تعالی اعلم۔

نوٹ :

[یعنی ان کے زمانے میں یہی اذان "جو ابھی خطبہ سے پہلے دی جاتی ہے" اصل تھی، اور صرف ایک ہی اذان ہوا کرتی تھی، اذان اول اور اذان ثانی کا کوئی وجود نہ تھا، ابھی جو اذان اول ہوا کرتی ہے اسے بعد میں حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے اضافہ فرمایا، جیسا کہ صحیح بخاری و صحیح مسلم میں ثابت ہے]

حوالہ : 

فتاوی رضویہ، جلد دوم، کتاب الصلاۃ، باب الاذان ص 346،مطبوعہ: سنی دار الاشاعت علویہ رضویہ، فیصل آباد۔سن طباعت: جمادی الآخر ١٤٠٠ھ، اپریل ١٩٨٠ء۔


ایڈیٹر : مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ٹائپنگ : مولانا محمد حسنین رضا مصباحی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے