Advertisement

کیا آپ نے دوڑ لگائی ؟


                کیا آپ نے دوڑ لگائی ؟؟؟


از قلم : حضرت مولانا محمد حبیب اللہ بیگ ازہری مصباحی

استاذ : جامعہ اشرفیہ مبارک پور، اعظم گڑھ، یوپی، انڈیا.


اللّٰہ وحدہ لاشریک کا حکم ہے : 

وَ سَارِعُوۡۤا اِلٰی مَغۡفِرَۃٍ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ وَ جَنَّۃٍ عَرۡضُہَا السَّمٰوٰتُ وَ الۡاَرۡضُ ۙ اُعِدَّتۡ لِلۡمُتَّقِیۡنَ ﴿۱۳۳﴾ۙ 

تم اپنے رب کی طرف سے عطا ہونے والی بخشش اور اس جنت کو پانے کے لیے دوڑو جس کا عرض آسمان و زمین کو محیط ہے، اور جو تقوی شعار بندوں کے لیے تیار کی گئی ہے۔

کیا ہم نے کبھی اپنے اندر کوئی ایسی تڑپ یا جستجو محسوس کی ؟

کیا ہمارے عادات واطوار سے کبھی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم کسی عظیم مقصد کو پانے کے لیے سب سے بے پرواہ ہو کر دوڑے چلے جا رہے ہیں؟

کہاں ہے امر سارعوا ؟

کہاں ہیں مغفرت کے متلاشی ؟

کہاں ہیں جنت کے سودائی ؟

کہاں ہیں دیدار حق کے شیدائی ؟

دیکھو کس قدر حیرت کی بات ہے کہ وہ بے نیاز  ہوکر بھی ہمیں پکار رہا ہے اور ہم محتاج ہوکر بھی خواب  غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔

کیا بات ہے !!!!!!!!!!!!!  

یہ کیسی غفلت ہے !!!!!!!!!!!!
 
کہوں تو شاید آپ کو یقین نہ آئے، لیکن حقیقت کچھ ایسی ہی ہے۔

ہماری نگاہیں خوب مناظر سے محظوظ ہونے کا مزہ جانتی ہیں، لیکن خوف خدا سے رونے اور آہیں بھرنے کا مزہ نہیں جانتیں۔

ہماری زبانیں اپنی اور دوسروں کی تعریف کرنے کی لذتوں سے آشنا ہیں، لیکن رات کے آخری پہر اس بے نیاز رب کو اس کے رحمت بھرے ناموں سے پکارنے اور اس کے حضور حال دل سنانے کا مزہ نہیں جانتیں۔

ہمارے دل نام کمانے اور شہرت پانے کا مزہ تو سمجھتے ہیں، لیکن اس رب کے نام پر سب کچھ لٹا کر خود کو فنا کرنے کا مزہ نہیں جانتے۔

بھائی! فانی دنیا کے مزے تو سبھی لیتے ہیں، ایک دوڑ لگا کر دیکھو، حجاب ہستی سے پرے بہت مزے ہیں۔

اشک بار آنکھوں کے مزے۔

تڑپتی آہوں کے مزے۔

بارگاہ عزت  میں ذلت وفروتنی کے مزے۔

زبان شوق اور چشم پرنم سے فریاد کرنے کے مزے۔

معا بے نیازی کے تصور سہم جانے اور کانپ اٹھنے کے مزے۔
   
شدت خوف سے روتے روتے زبان رک جانے اور سانس تیز ہوجانے کے مزے۔

ایک جہان آباد ہے لذتوں کا۔

ذرا تصور باندھو اس جہان حقیقت کا ۔

پھر تو قدم خود بخود سوئے منزل رواں دواں ہوجائیں گے۔

یہی وہ سفر ہے 

جسے آپ دیکھیں گے

وَسَارِعُوۤا کی قالب میں

جسے آپ دیکھیں گے 

فَفِرُّوۤا۟ إِلَى ٱللّٰه کے پیکر میں۔

یہی وہ سفر ہے جس کا آغاز ہے

وَإِلَىٰ رَبِّكَ فَٱرۡغَب ۔

اور جس کا اختتام ہے۔

وَلَسَوۡفَ یَرۡضَىٰ۔


ایڈیٹر : مولانا محمد مبین رضوی مصباحی


ارکان مجلس :

مولانا محمد حسان نظامی مصباحی
مولانا محمد مبین رضوی مصباحی
مولانا محمد حسنین مصباحی
مولانا محمد حسان برکاتی مصباحی
مولانا محمد ذیشان عزیزی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے