Advertisement

Biwi agar Dar aur Khof ki waja se Mehar maaf kar de to kiya hukm h???



بیوی اگر ڈر اور خوف کی وجہ سے 

مہر معاف کر دے تو کیا حکم ہے؟؟

مسئلہ : 

 عورت سے اگر مہر معاف کراۓ اور وہ معاف کردے تو اس طرح مہر معاف ہوجاۓ گا یا نہیں؟بينوا توجروا


الجواب : 

 عورت اگر ہوش و حواس کی درستگی میں راضی خوشی سے مہر معاف کردے تو معاف ہوجاۓ گا۔ ہاں اگر مارنے کی دھمکی دے کر معاف کرایا اور عورت نے مارنے کے خوف سے معاف کر دیا تو اس صورت میں معاف نہیں ہوگا- اور اگر مرض الموت میں معاف کرایا جیسا کہ عوام میں رائج ہے کہ جب عورت مرنے لگتی ہے تو اس سے مہر معاف کراتے ہیں تو اس صورت میں ورثہ کی اجازت کے بغیر معاف نہیں ہوگا- درمختار مع شامی جلد دوم صفحہ 338 میں ہے :  "صح حطها" اور اسی کے تحت ردالمحتار میں ہے۔ "لابد من رضاہا ففی هبة الخلاصة خوفها يضرب حتى وهبت مهرها لم يصح او قادر على الضرب- وإن لا تكون مريضة مرض الموت اه‍"- مخلصا اور فتاوی عالمگیری جلد اول مصری صفحہ293 میں ہے "لابد من صحة حطها من الرضی لوكانت مكرهة لم يصح ومن أن لا تكون مريضة مرض الموت". ھکذا فی البحر الرائق. هذا ما عندي وهو تعالى اعلم بالصواب.

حوالہ : 

فتاوی فیض الرسول، جلد سوم، صفحہ : 148 و 149، مطبوعہ : شبیر برادرز، لاہور۔


ایڈیٹر : مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ٹائپنگ : مولانا محمد فہیم برکاتی مرادآباد

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے