Advertisement

مسجد میں دائیں طرف اذان دی جائے یا بائیں طرف؟

مسجد میں دائیں طرف اذان دی جائے یا بائیں طرف؟
 

 اذان کونسے ہاتھ کو ہونا چاہیے دائیں یا بائیں؟


مسئلہ : 

 کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ بعض لوگ کہتے ہیں اذان داہنے ہاتھ {یعنی مسجد کی داہنی طرف} کو ہونا چاہیے، کہ دہنے ہاتھ کو فضیلت {حاصل} ہے۔ اور بعض لوگ کہتے ہیں بلکہ بائیں ہا تھ کو {ہونا چاہیے} اس میں شرعاً کیا حکم ہے؟؟؟ بینوا تؤجروا۔


الجواب :

اذان منارہ پر کہی جاۓ{خواہ}جس طرف واقع ہو، یا بیرون مسجد {مسجد کے باہر} جدھر زیادہ نافع ہو، مثلأ ایک جانب کوئی موضع رفیع زائد ہے (یعنی زیادہ بلند مقام ہے)، یا اس طرف مسلمانوں کی آبادی دور تک ہے تو اسی سمت ہونی چاہیے، کہ اصل مقصود اذان تبلیغ و اعلام ہے۔ جس طرف یہ مقصود زیادہ پایا جاۓ وہی افضل ہے، باقی دہنے بائیں کی کوئی تخصیص شرع مطھر سے ثابت نہیں۔ واللہ سبحانہ تعالی اعلم۔

حوالہ : 

فتاوی رضویہ جلد دوم، کتاب الصلاۃ، باب الاذان،مطبوعہ: سنی دار الاشاعت علویہ رضویہ، فیصل آباد۔سن طباعت: جمادی الآخر ١٤٠٠ھ، اپریل ١٩٨٠ء۔

نیچے واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کا بٹن دیا گیا ہے ، ثواب کی نیت سے شیئر ضرور کریں۔


ایڈیٹر : مولانا محمد مبین رضوی مصباحی

ٹائپنگ : مولانا محمد حسنین رضا مصباحی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے